محنت میں عظمت ہے
محنت میں عظمت ہے
if you do not understand Urdu, please click the link below to read the same story in English or watch story on YouTube.
Click here to read a story in English
عائشہ لاہور کے ایک پوش علاقے میں رہتی تھی .وہ ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتی تھی اس کی دو بہنیں تھیں اس کے والدین نے اسے بہت لاڈ پیار سے پالا تھا وہ اپنے مستقبل کے بارے میں بہت سنجیدہ تھی ہمیشہ سے اس کی خواہش تھی کہ وہ پڑھ لکھ کر اپنے اور اپنے خاندان کے خواب پورے کر سکے عائشہ نے میٹرک کا امتحان پاس کیا تو اس کے والدین نے اس کی تعلیم حاصل کرنے کی خواہش کو روکنا چاہا اور اسے کالج میں داخلے کے لیے روک دیا کیونکہ گھر کے مالی حالات بہت خراب ہو چکے تھے اور عائشہ کے پرنٹس گھر کا خرچہ بہت مشکلوں سے پورا کر رہے تھے اس وجہ سے عائشہ کی چھوٹی دونوں بہنیں بھی پرائمری کے بعد گھر کے کام کاج سیکھنے لگیں تا کہ ماں کا ہاتھ بٹا سکے
گھر کے خرچے اور بچیوں کی تعلیم اور ان کی شادیوں کے بارے میں سوچ سوچ کرعائشہ کے ابو بیمار ہو گئے اور کام کاج اور پیسے کمانے کے قابل نہ رہے گھر کے حالات دن بدن خراب ہوتے جا رہے تھے
عائشہ یہ بات سمجھ چکی تھی کہ اب وہ آگے تعلیم جاری نہیں رکھ سکتی اس لیے اس نے اپنے والدین سے پارلر کا کام سیکھنے کی اجازت مانگی اور اپنی سہیلی ما ہم سے پارلر کا کام سیکھنے لگی. عائشہ کی سہیلی کو ان کے گھر کے حالات کا بخوبی پتہ تھا اس وجہ سے وہ عیشہ کو روزانہ کام کرنے کے پیسے دینے لگی اور عائشہ پیسے لے کر گھر آ جاتی .عائشہ کوپارلر کا کام سیکھتے ہوئے چھ سات ماہ لگ گے .
عائشہ کا باپ دن بدن کمزور ہوتا گیا غریبی کی وجہ سے نا تو عائشہ کے باپ کو اچھی خوراک مل سکی اور نہ ہی اچھا علاج ہو سکا لیکن عائشہ نے اپنی ہمت نہ ہاری اور ایک دن وہ بیوٹیشن بن گئی. عائشہ نے گھر پر ہی پارلر کا کام شروع کر دیا اور آس پاس جب عائشہ کے کام کی چرچا ہوئی تو عائشہ کے مالی حالات کچھ بہتر ہونا شروع ہوگئے اور پھر عائشہ نے اپنے باپ کا علاج کروانا بھی شروع کر دیا .پھر آہستہ آہستہ اس کا باپ بھی صحت یاب ہونا شروع ہوگیا اور عائشہ نے اپنی کمائی سے اپنی ایک بہن کی شادی بھی کر دی اور خود وہ اپنی اور چھوٹی بہن کی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنے کا سوچا کیونکہ گھر کے حالات کچھ بہتر ہونا شروع ہو گے تھے . عائشہ نے کالج جانا شروع کر دیا اور اس کی چھوٹی بہن نے بھی پرائمری سے آگے تعلیم حاصل کرنا شروع کر دی
عائشہ کالج سے واپس گھر آ کر گھر کا کام بھی کرتی اور پارلر کا کام بھی کرتی عائشہ کی چھوٹی بہن بہت خود غرض ہوتی گئی وہ کسی کی بات نہ سنتی حالات کے ساتھ ساتھ عائشہ کی ماں بوڑھی ہوتی گئی
ماہم کے کچھ جاننے والے شہر میں رہتے تھے اور وہ بہت اچھا اوراونچا گھرانہ تھا ان کی بیٹی کی شادی تھی لیکن ماہم اپنی کچھ
مصروفیات کی وجہ سے نہ جا سکی اسی لئے اس نے اپنی جگہ عائشہ کو دلہن کو تیار کرنے کے لیے بھیجنا چاہا لیکن عائشہ کے والدین دوسرے شہر بھیجنے کے لئے پہلے تو راضی نہ ہوئے لیکن ماہم کے اصرار کرنے پر وہ راضی ہو گئے کیونکہ وہ اچھے لوگ تھے اور تیار کرنے کے لیے اچھے پیسے دے رہے تھے جب عائشہ دوسرے شہر کی دلہن تیار کرنے کے لئےگئی تو اسے دولہن کا بھائی پسند آگیا دلہن کا بھائی بڑی بڑی مونچھیں اور لمبا چوڑا تھا عائشہ ذرا ماڈرن سی تھی اور دلہن کے گھر والوں کو بھی اچھی لگنے لگی تھوڑے عرصے میں ان کی اچھی بونڈنگ ہو گئی تھی . عائشہ گھر واپس آئی تو اس کی چھوٹی بہن سکول سے واپس نہ آئی تھی
عائشہ نے ماں باپ سے یہ تو کہہ دیا کہ چھوٹی بہن آج لیٹ آئے گی اس کی آج دیر تک کلاسں ہے .لیکن وہ خود بہت پریشان تھی عائشہ دو گھنٹے تک تو چھوٹی بہن کا انتظار کرتی رہی لیکن اس کے بعد وہ خود اسے ڈھونڈنے کے لئے گھر سے نکل پڑی ماں کے پوچھنے پر بتایا کہ ماہم کے ہاں جا رہی ہوں آپ فکرمند نہ ہوں عائشہ نے سب سے پہلے چھوٹی بہن کے سکول میں پتا کیا وہاں پر نہ تھی اس کی چھوٹی بہن اپنی دوست کے ساتھ اس کے گھر تھی اس کی سہیلی کیا پتا کروایا تو وہی پر تھی عائشہ اپنی بہن سے ناراض تھی اور غصے میں اسے ساتھ لے کر گھر پہنچ گئ. اور اپنی ماں کو سارا واقعہ سچ بیان کیا
یہ سب سننے کے بعد عائشہ کی ماں بھی بہت پریشان ہوئی اور پھر وہ سوچنے لگی کہ اب اپنی ان ذمہ داریوں کو بھی پورا کردینا چاہیے اس لیے عائشہ کی ماں عائشہ اور اس کی بہن کی شادی کے بارے میں سوچنے لگیاگلے دن صبح ہوئی تو عائشہ نے اس دن کے ولیمے پر جانا چاہا لیکن وہاں نہ جا سکے اس سے پہلے ہی عائشہ کے ابو کے دوست کی کال آئی کے عائشہ کے ابو کا ایکسیڈنٹ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے وہ انتقال کر چکے ہیں اور اس کی بہنوں کے پاؤں تلے زمین پھسل گئی اور اس کی ماں بے ہوش ہوگئی عائشہ نے اپنی فیملی کو بڑی مشکل سے سنبھالا اور اتنے بڑے صدمے سے نکلنے میں اپنی ماں اور بہن کی مدد کی لکن اب سارے گھر کی ذمہ داری عائشہ پرآ گی تھی
چند سال اسی طرح گزر گئےوہ دلہن جس کو عائشہ نے تیار کیا تھا اس نے ماہم سے عائشہ کا پتہ اور نمبر لیا اور اپنی ماں کے ساتھ عائشہ کے گھر اپنے بھائی کا عائشہ کے لیے رشتہ لے کر آی .عائشہ کی ماں کو جب پتہ چلا تو اس نے رشتے سے انکار کر دیا
عائشہ کی ماں کو یہ فکر تھی کہ اگر عائشہ کی شادی کر دی تو اس کا اور اس کی بیٹی کا کون خیال رکھے گا. جب کو رشتے سے انکار کی وجہ پتہ چلی تو اسے بہت دکھ ہوا .لیکن جب اسے اپنی ماں کی پریشانی اور فکر کے بارے میں پتہ چلا تو اس نے اپنی ماں سے بات کی کہ وہ شادی کے بعد بھی اپنی ماں اور چھوٹی بہن کا اسی طرح سے خیال رکھے گی
ماں نے کافی سوچنے کے بعد ان کو ہاں کر دی اور عائشہ کی شادی کردی شادی کے بعد عائشہ اپنے گھر بہت زیادہ خوش تھی اور ساتھ ساتھ اپنی ماں اور اپنی بہن کا خیال بھی رکھ رہی تھی .اسی طرح کچھ سال ہنسی خوشی گزر گئے اور پھرعائشہ نے اپنے دیور کا رشتہ اپنی چھوٹی بہن کے ساتھ کرنے کا سوچا اور اپنی ماں کو اس بات پر راضی کرلیا اس کی چھوٹی بہن کی شادی ہوگئی لیکن عائشہ نے ماں کا ساتھ نہ چھوڑا
اسی طرح سے ہنسی خوشی کچھ سال گزر گئے اور پھر عائشہ نے اپنی چھوٹی بہن کی شادی بھی بہت دھوم دھام سے اچھے گھرانے میں کردی لیکن عائشہ نے کبی اپنی ماں کا ساتھ نہیں چھوڑا اور اپنے خاندان اور چھوٹی بہنوں کا فرض ادا کیا
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ محنت کی وجہ سے انسان آسمان کی بلندیوں کو چھو سکتا ہے اپنی پریشانیوں سے گھبرانا نہیں چاہئے بلکہ محنت سے ڈٹ کر سامنا کرنا چاہیے لیکن صبر کے ساتھ "بے شک ہر مشکل کے بعد آسانی ہے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں