stories , bad company ,MORAL STORY


 بری صحبت



Khuda Aur Mohabbat🤲❣️ on Instagram: “Good Morning Farhi🤍✨ • @ferozekhan  @iiqraaziz 🌟 • Follow For More @kam… in 2021 | Khuda aur mohabbat, Couples  images, Bridal dresses



If you do not understand Urdu, please click the link below to read the same story in English Tuanku

SAME STORY IN ENGLISH CLICK IT

 

 سارا ایک مڈل کلاس اور مذہبی فیملی سے تعلق رکھتی تھی .اور بہت منتوں اور مرادوں کے بعد پیدا ہوئی  تھی ا.ور اکلوتی بیٹی تھی .اس لیے ماں با پ نے بہت ناز اور  پیار سے پالا تھا .سارا کے والد بہت زیادہ امیر تو نہ  تھے لیکن گزر بسر  اچھے سے ہو رہا تھا .اس کے والد مسجد کے امام تھے اور مسجد کی بالائی منزل پر ھی رہائش پذیر تھے. سارا کی والدہ بہت سادہ.مزاج اور دینی لگاو رکھنے والی خاتون تھی اور محلے  کے بچوں کو  دینی تعلیم دتی تھی. بچے ان کو  استانی جی کہتےتھے  

جب سارا تھوڑی بڑی ہوئی تو اس کی والدہ نے گھرسے  ہی تعلیم کا سلسلہ شروع کیا تو سارا کی والدہ کو پتا چلا کہ سارا بہت ذہین  ہے .سارا نے  بہت  کم عرصے میں قرآن پاک پڑھنا سیکھ لیا اور ساتھ ساتھ اسکول جانے بھی شروع کر دیا . مولوی صاحب اپنی بیٹی کوخود  سکول چھوڑنے جاتے اور لینے جاتے  تھے . حلانکہ وہ سارا سے  بہت پیار کرتے تھے . وہ  سارا کی ساری خواہشیں  پوری کرنا چاہتے تھے لیکن  مولوی صاحب نے  بھی دنیا دیکھی تھی لیکن  وہ حالات سے بھی ڈرتے تھے. کہیں بھی جانا ہو وہ ساتھ  جاتے تھے . وہ اپنی بیٹی کو دنیا کی بری نظروں سے بچانا چاہتے تھے . اسی طرح چند سال گزر گئے اور سارا نے میٹرک شاندار نمبروں سے پاس کیا

مولوی صاحب نے سارا کو آگے پڑھنے سے روک دیا . اس کی ایک وجہ تو یہ تھی کہ مولوی صاحب  برے وقت سے ڈ رتے تھے روز خبروں میں برے حالات کا سن سن کر بھی دل پریشان ہوتاتھا . اور دوسری وجہ یہ تھی کہ امامت کے پیسوں سےگھر کا گزربسر تو اچھے سے ہو جاتا تھا لیکن کالج کی فیسس اتنی زیادہ تھی کے مولوی صاحب کا دل پریشان تھا. سارا چھوٹی تھی تو اس کو ان سب حالات کا اندازہ نہیں تھا وہ سب  سے ناراض ہو گئی .استانی جی سے سارا کی ناراضگی برداشت نہیں ہوئی تو مولوی صاحب سے کہا کہ وہ کپڑے سلائی کا کام شروع کر دیتی ہیں لیکن سارا کو کالج میں ایڈمشن کروا دی

 مولوی صاحب بھی سارا کی خوشی ہی چاہتے تھے .اسی لئے زیادہ اصرار کرنے پرراضی  ہوں گے سارا کا کالج میں ایڈمیشن ہو گیا  اور اس کے تعلیمی ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے فیس بھی کم ہوگی سارا بہت خوش تھی

کالج کے پہلے دن سارا کلاس میں پہنچی تو وہاں سارا کی طرح اور بھی بہت نئے سٹوڈنٹس تھے .سارا بہت خوبصورت اور ذہین تھی تو اس وجہ سے سارا کی جلدی بہت سی سہیلیاں بن گئ. سارا بہت صاف گواور سادہ تھی  اس کو لوگوں کی چالاکیاں  سمجھ میں نہیں آتی تھی سارا اپنے گھر کی ساری باتیں اپنی سہیلیوں کو بتا دیتی

آہستہ آہستہ ساراکا پڑھائی سے دھیان کم ہونا شروع ہو گیا لیکن وقتا فوقتا استانی جی بھی سارا کو صحیح اور غلط میں تمیز دیتی رہتی تھی اسی لیے سارا  نے دوبارہ سے پڑھنا شروع کیا .کالج  کے پہلے سال سارا نے بہت اچھے نمبروں سے پاس کیا .اور سارا کی  دوستیں  صرف پاس ہوی تو وہ سارا سے حسد بھی کرنے لگی  سارا کا دھیان پڑھائی سے بھٹکانے کی کوشش کرنے لگی اور سارا بھی اب عمر کے اس حصے میں تھی جہاں دھیان بھٹکتے  دیر نہیں لگتی عفت  اور علیزے کہنے کو سارا کی بہت اچھی دوستیں  تھی وہ خود بھی غلط کاموں میں لگی ہوئی  تھی

وہ سارا کو نازیبا پوسٹرز دکھاتی ہوں اور ہمیشہ لڑکوں کے بارے میں باتیں  کرتی رہتی . 

"کہتے ہیں  پتھر پر ضرب لگاتے رہو تو پتھر بھی ٹوٹ جاتا ہے "

تو سارا  تو پھر  ایک بڑھتی ہوئی  لڑکی تھی سارا کا دماغ آہستہ آہستہ بھٹکنے لگا تھا

لیکن مولوی صاحب اور استانی جی  سارا پر اندھا اعتماد کرتے تھے .شاید سارا کو بھی اس بات کا احساس نہیں تھا کہ وہ غلط طرف جارہی ہے  سارا شروع سے ہی سیدھی لائک اور اپنے کام سے کام رکھنے والی تھی لیکن بری صحبت نے اسے غلط نظریے سے سوچنے پر مجبور کیا تھا .اور دوسری طرف سارہ کے خاندان سےرشتے  آنے لگے تھے مولوی صاحب نے یہ کہہ کر انکار کر دیا تھا کہ  سارا آگے کچھ کرنا چاہتی ہے  پڑھنا چاہتی ہے

سارا آہستہ آہستہ اپنے دوستوں کی باتوں میں آنے لگی تھی .ایک دن سارا کو اپنی باتوں میں لے کر اس کی دوستوں نے سارا کی ایک لڑکے سے دوستی کروا دی .لڑکے کا نام عاطف تھا اور دکھنے  میں بھی اچھا تھا .پہلے تو سارا کو بہت عجیب لگا  لیکن پھر  سارا کو بھی اچھا لگنے لگا اور سارا نے  عاطف  سے باتیں کرنا شروع کر دیں لڑکا دیکھنے   میں امیر گھرانے کا تھا اور سارا بھی اسے پسند کرنے لگی تھی لڑکے نے بھی اسے اپنی  محبت کا یقین دلا دیا

سارا عاطف کے پیار میں پوری طرح ڈوب چکی تھی  اور علیزے  اور عفت  بھی اسے عاطف کا نام لے کر چھیڑتے تھے اور سارا شرما کر بات بدل لیتی. ایسے ہی کئی ہفتے گزر گے اور استانی جی کو سارا کے اندر بدلاو  بہت شدت سے محسوس ہو رہا تھا .ایک دن استانی جی نے سارا کو پاس بٹھایا اور اس کو اعتماد میں لے کر پوچھا کہ کیا بات ہے .سارا نے بھی ماں  کا رویہ دیکھتے ہوئے سچ بتا دیا استا نی جی بہت پریشان ہوئی انہیں یقین ہی نہ آیا کہ وہ سارا جسے وہ ابھی تک بچی ہی  سمجھ رہے تھے وہ ایسا کر سکتی ہے .لیکن پھر بھی استانی جی نے اپنے اوپر قابو پایا اور سارا کو سمجھایا کہ  جب وقت آئے گا تو وہ اس بارے میں سوچیں گی ابھی اسے اپنی پڑھائی پر توجہ دینی چاہیے.اور استانی جی پریشان تھی کہ مولوی صاحب کو کیا بتائیں گی  کیونکہ انہوں نے ہی  سارا کو آگے پڑھنے کی اجازت دلوائی تھیں

بہرحال دن ایسے ہی گزرتے رہے اور ایک دن عاطف نے ضد کی کہ اس نے گھر میں سارا کے بارے میں بتا دیا  ہے والدین سارا سے ملنا چاہتے ہیں سارا نے منع کردیا لیکن عاطف ضد کرنے لگا تھوڑی ناراضگی دکھانے کی دیر تھی کہ سارا مانگی  اور کہا کہ تھوڑی دیر کے لئے ہی جائیں گے اگلے دن سارا کالج کے لیے نکلی لیکن کالج کی بجائے عاطف کے ساتھ اس کے والدین کو ملنے چلی گئی عاطف سارہ کو ایک گھر میں لے کر آیا اور بیٹھنے کے لیے کہا سارا ٹی وی لاؤنج میں اکیلی بیٹھی تھی

 عاطف اندر گیا اور  دو گلاس جوس کے لے کر آیا عاطف نے بتایا کہ اس کے والدین اچانک ڈاکٹر کے پاس گئے ہیں تھوڑی دیر تک آ جائیں گے. سارا کو بالکل عجیب نہیں  لگا کیونکہ عاطف سارا کا بھروسا جیت چکا تھا .سارا نے جیسے ہی جوس کا گلاس ختم کیا سارا بے ہوش ہوگئیں اور اتنی دیر  میں عاطف کے دو اور دوست بھی وہاں آ گے.

 اور وہ سارا کو بیڈروم میں لے گئے اور سارا  کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا .سارا  پوری طرح بے ہوش نہیں ہوئی تھی اور مسلسل روکنے کی کوشش کر رہی تھی لیکن اب اس میں اتنی ہمت نہیں رہی تھی، سارا کو بے ہوشی میں بھی اپنی غلطی کا احساس ہو رہا تھا .عاطف  ا سے  کافی دیر  زیادتی کا کا نشانہ بنانے کے بعد سارا کو  کالج  کے پاس سڑک  پر  پھینک آیا تھا


 ور دوسری طرف جب مولوی صاحب چھٹی ٹائم سارا کو کالج لینے پہنچے تو انہیں حیرت کا شدید جھٹکا لگا کہ سارا آج کالج ہی نہیں آئی جبکہ مولوی صاحب خود اسے کالج کے گیٹ سے تھوڑا پیچھے تک چھوڑ کر گئے تھے . مولوی صاحب بہت پریشان ہوئے اور ادھر ادھر سارا کو ڈھونڈنے لگے  اس کی دوستوں سے بھی پوچھا لیکن انہوں نے صاف انکار کر دیا کہ انہیں کچھ نہیں پتا کہ سارا کہاں گئی

جب سارا کی ماں کو پتہ چلا تو اس کے پاؤں تلے سے زمین نکل گئی استانی جی نے ڈرتے ڈرتےعاطف  والی بات مولوی صاحب کو بتا دیں مولوی صاحب کا دماغ چکرا کر رہ گیا  انھے سمجھ ہی نہیں آ رہا تھا کہ کیا کرے . جب سب جگہ پتہ کر کے تھک ہار کر مولوی صاحب بیٹھ گئے  تو دروازے پر بیل ہوئی

دروازہ کھولا تو دروازے میں میں سارا  لوٹی پوٹی  کھڑی  تھی سارا لڑکھڑاتے قدموں سے اندر آئیں تو دیکھنے سے صاف پتہ چل رہا تھا کہ سارا کے ساتھ کیا ہوا ہے . مولوی صاحب سے بیٹی کی یہ حالت برداشت نہ ہوئی 

اور دل کا دورہ پڑنے سے خالق حقیقی سے جاملے .سارا کی والدہ سکتے میں چلی گئی. سارا کی کیفیت بھی ناقابل برداشت تھی ایک طرف عزت بھی گئی اور دوسری طرف اتنا پیار کرنے والا باپ اور والدین کا اعتماد بھی گیا .علیزے  اور عفت کو سارا کی حالت دیکھ کر بہت شرمندگی ہوئی کیونکہ سارا کو عاطف سے انہوں نے ہی ملوایا تھا .سارا کو بعد میں پتا  چلا کے عاطف کے  والدین تو اس ملک میں رہتے ہی نہیں ہیں اور عاطف اپنی خوبصورتی سے خوبصورت اور حسین لڑکیوں کو پہلے پھنساتا ہے اور پھر تھوڑا  عرصہ ساتھ رکھ کر چھوڑ دیتا ہے .اورکئی  لڑکیوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنا چکا تھا تو ان لڑکیوں کی آہ بھی تو لگنی  ہی تھی. بعد میں پتا چلا کہ عاطف کا کار ایکسیڈنٹ ہوا جس میں عاطف کی دونوں ٹانگیں ٹوٹ گئی اور اس کا چہرہ بری طرح خراب ہو چکا ہے جس سے وہ لڑکیوں کو اپنے جال میں پھنساتا  تھا. اور اب وہ اپنی غلطی پر شرمندہ ہے .لیکن اب کیا فائدہ جو سارا نے اپنی نادانیوں میں کھو دیا اب دوبارہ حاصل نہیں کر سکتی تھی

خوبصورت اور آسان چیز کو دیکھ کر اس کے پیچھے لگ جاتے ہیں .

"ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی "

اور ہر اچھی صورت والا انسان اچھی سیرت کا مالک بھی نہیں ہوتا اسی لئے زندگی کے ہر موڑ پر اچھے اور برے میں فرق رکھنا سیکھیں. تاکہ ہم اپنی زندگی میں کوئی ایسی چیز کے پیچھے اپنی کوئی ایسی چیز نہ کھودیں جس کو واپس نہ پاسکیں

اور بری صحبت سے بچنا چاہیے









تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

Urdu story|| stories in Urdu || Moral Story|| قسمت llUrdu kahaniya||

محنت میں عظمت ہے